Thursday, 26 March 2020

عوام گھر میں ہمارے لئے اور ہم ہسپتال میں آپ کیلئے رہیں گے کے نعرے کے ساتھ ینگ ڈاکٹرز نے عوامی مفاد عامہ مہم کا آغاز کردیا


مطیع اللہ کاکڑ
کوئٹہ میں نوول کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی موجودہ صورتحال میں جہاں طبی عملہ ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل سٹاف، نرسز کورونا وائرس جیسی عالمی وباء کے خلاف اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں وہی طب کے شعبے سے وابستہ ینگ ڈاکٹرز بھی کسی سے پیچھے نہیں اور خود عوام کی خدمت کیلئے میدان میں اتر گئے ، بلوچستان جیسے پسماندہ علاقے میں نوول کورونا وائرس جیسی عالمی وباء کے علاؤہ دیگر بیماریاں بھی بلوچستان کی عوام کیلئے کسی وباء سے کم نہیں ہوتی جہاں انہیں طبی سہولیات کی کمی کا سامنا ہے اسی صورت حال کو دیکھ کر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان نے ''عوام گھر میں رہیں ہمارے لئے اور ہم ہسپتالوں میں رہیںگے ان کیلئے ''کے نعرے کے ساتھ نوول کورونا وائرس کے باعث موجودہ صورتحال کومدنظررکھتے ہوئے صوبے کی عوام کیلئے عوامی مفاد عامہ مہم کاآغاز کردیا ہے جس کے تحت عوام گھر پر بیٹھے مختلف بیماریوں سے متعلق مختلف شعبوں کے ماہر ڈاکٹرز سے ان بیماریوں اور کورونا وائرس سے متعلق آگاہی ،مشورے اور احتیاطی تدابیر ودیگر کیلئے ان کی خدمات حاصل کرسکتے ہیں جس کی باقاعدہ سوشل میڈیا پر آگاہی مہم کے ساتھ رابطہ نمبرز اور دیگر تفصیلات بھی شیئر کردی گئی ہیں ،ان ڈاکٹرز میں ڈاکٹریاسر خان اچکزئی نیوروسرجن 03342427344،ڈاکٹرنیک بگٹی جنرل فزیشن 03337463324،ڈاکٹریاسر خوستی گیسٹرولوجسٹ03458322245، ڈاکٹرعدنان حمید چائلڈ سپیشلسٹ 03222229061،ڈاکٹر رحیم بابرمیگزلوفیشیل سرجن 03337802781، ڈاکٹرفضل کاکڑ کارڈیالوجسٹ 03337836217، ڈاکٹرعزیر مگسی ڈینٹل سرجن 03318060499،ڈاکٹرشکیل اشرف سکن سپیشلسٹ 03152175474سمیت مختلف شعبوں میں ماہر ڈاکٹرز شامل ہیں جن کے موبائل نمبرز پر آپ انہیں اپنے مسئلے سے آگاہ اور اس سلسلے میں ان سے مشورہ اور دیگر خدمات حاصل کرسکتے ہیں ۔اس سلسلے میں ڈاکٹرز کی جانب سے عوام پر زوردیاگیاہے کہ ''عوام گھر میں رہیں ہمارے لئے اور ہم ہسپتالوں میں رہیںگے ان کیلئے ''کے نعرے پر عمل کریں کیونکہ عوام کا بھی فرض ہے کہ اپنے گھروں میں رہے اور غیر ضروری طور پر گھروں سے نکلنے سے گریز کریں۔ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان   کی جانب سے صوبے کی غریب عوام کیلئے ٹیلی میڈیسن کیلئے بیشتر سپیشلٹیز کے ڈاکٹروں کے نمبرز کا اجرا کردیا گیا ہے،جس کا بنیادی مقصد صوبے کی عوام کو اپنے گھروں پر بیٹھے معمولی نوعیت کی بیماریوں اور حالیہ کورونا وائرس سے متعلق آگاہی،مشورے ،احتیاطی تدابیر اور تمام چھوٹی بیماریوں کا اسی وقت علاج لکھوانا ہے ،تاکہ صوبے کی غریب عوام کو موجودہ لاک ڈاون میں کسی بھی پریشانی کا سامنا نہ ہو- ہم اور آپ نے ملکر اس وبا کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ 
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے عوام کی خدمت کے اس جذبے کو سلام پیش کرتے ہیں ان کے علاؤہ رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات اور مخیر حضرات کی جانب سے غریب و ضرورت مند لوگوں کی مدد ایک بہت بڑا کا خیر ہیں چونکہ نوول کورونا وائرس کی بیماری ایک انسان سے دوسرے انسان میں آپس میں میل جول، ہاتھ ملانے یا گلے ملنے سے پھیلتا ہے جبکہ جو لوگ غریبوں کی مدد کرتے ہیں وہ اس چیز کا خیال رکھیں کہ ایک جگہ زیادہ بھیڑ نہ ہو تاکہ اس وباء کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ یہ کسی شخص کا نہیں بلکہ اس معاشرے کا حصہ رہنے والے ہر اس مرد، عورت، بچے بوڑھے جوان جس کا تعلق جس بھی شعبے سے ہوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

Thursday, 14 November 2019

دوستوں کے ساتھ ہنہ اوڑک /ہنہ جھیل کا تفریحی سفر


Matiullah Student of Media Studies University of Balochistan 
 انسان جب اپنے مشکلات ،مسائل میں گڑھ جاتاہے تو وہ تنہائی کی تلاش میں جانے کی کوشش کرتاہے تاکہ وہ کچھ دیر سکون کے ساتھ تھوڑا ساوقت اپنے آپ کو دے سکیں اور خود کو وقت دینے ،اپنے مشکلات ومسائل سے دور بھاگنے کیلئے اس کو صاف ماحول کی ضرورت ہوتی ہے جہاں وہ کھلی ہوا اور پرفضاء ماحول میں خود کو اکیلا پاکر ان مسائل ومشکلات سے چھٹکارا پاسکیں جس میں وہ گڑھا ہواہے ویسے اکیلا ہونے سے مشکلات حل نہیں ہوتی لیکن انسانی دماغ پر جو بوجھ ان مسائل اور مشکلات کی وجہ سے پڑاہے وہ کافی کم ہوجاتاہے لازمی نہیں کہ انسان اکیلا رہ کرخود کو ان مسائل ،مشکلات اور کام کے بوجھ سے دور رکھ سکتاہے لیکن اس انسان کیلئے جس پر کام ،مسائل ومشکلات اورپریشانیاں درپیش ہوں اس کیلئے صاف اور پرفضاء ماحول لازمی ہے ۔
میں بھی اپنے مسائل ،مشکلات ،پریشانیوں اور کام کابوجھ ہلکا کرنے کیلئے اپنے دوستوں کے ساتھ ہنہ اوڑک کے سفر پرروانہ ہوا ویسے سفرتولمبا ہوتاہے لیکن کوئٹہ سے ہنہ اوڑک کا سفرکوئی ایک گھنٹے کا ہے جہاں نہ صرف کوئٹہ ،اندرون بلوچستان بلکہ ملک کے دیگر صوبوں سے بھی لوگ اپنے بچوں ،خواتین کے ہمراہ یہاں پکنک منانے آتے ہیں جہاں وہ ایک دن یا پھر رات کے قیام کی تیاری کے ساتھ اپنے مسائل ،مشکلات ،پریشانیوں اور کام کابوجھ ہلکا کرنے ہنہ اوڑک جیسے حسین وادی کا رخ کرتے ہیں یہاں پانی کے خوبصورت مناظر ،چیک ڈیم کاخوبصورت نظارہ، پانی کے چشمے تفریح کیلئے آنے والوں کے ذہنوں پر ایسے نقش ہوجاتے ہیں کہ وہ اپنے مشکلات،مسائل ،پریشانیوں اور کام کے بوجھ کو بھول جاتے ہیں ۔
پاکستان اللہ تعالی کا عطا کردہ ایک خوب صورت ملک ہے، جو ہر طرح کے قدرتی مناظر سے مالا مال ہے۔ گرچہ رقبے کے اعتبار سے ملک کے سب سے بڑے صوبے، بلوچستان میں سیاحت کو زیادہ فروغ نہیں مل سکا، لیکن یہاں ایسے درجنوں تفریحی مقامات موجود ہیں، جو اپنی کشش اور دِل کشی کے اعتبار سے پاکستان کے کسی مشہور تفریحی مقام سے کم نہیں۔ ملک کے دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے بیش تر افراد بلوچستان کے تفریحی مقامات میں سے صرف زیارت سے واقف ہیں، حالاں کہ کوئٹہ، ہرنائی، خضدار، کچھی، گنداوا اور قلات میں بھی کئی دِیدہ زیب مقامات موجود ہیں۔ اگر کوئٹہ کے تفریحی مقامات کی بات کی جائے، تو وادی اڑک کے خوب صورت مقامات، ولی تنگی ڈیم اور ہنہ جھیل کی سیر کے لیے سیاح دور دور سے آتے ہیں۔ 
ہنہ اوڑک کلی ہنہ سے آگے پہاڑوں کے درمیان واقع حسین وادی ہے حسین وادی میں سب سے پہلے ایک ولی تنگی آتی ہے اس سیاحتی مقام کاکنٹرول پاک فوج کے پاس ہے لوگ کوئٹہ کینٹ میں پاس بنوا کر پھر ولی تنگی کراس کرپاتے ہیں جس کے بعد دوپہاڑوں کے درمیان بہتے پانی اور پہاڑوں کے دامن میں لگے درختوں کو کراس کرکے ولی تنگی ڈیم آتاہے جس کی تصویر انتہائی دلکش ہوتی ہے ولی تنگی ڈیم سے آگے پانی کے آبشار ،بہتے چشمے سیروتفریح کیلئے آنے والے لوگوں کے لطف کو دوبالا کردیتاہیں ۔
وادی اڑک کی ہنہ جھیل قدرتی حسن کے اعتبار سے اپنی مثال آپ ہے۔ہنہ جھیل کی بات کی جائے تو کوئٹہ سے شمال کی طرف تقریباََ دس کلو میٹر کے فاصلے پر واقع سنگلاخ چٹانوں میں 1894ء میں تاج برطانیہ کے دور میں لوگوں کو پانی کی فراہمی، زیر زمین پانی کی سطح بلند رکھنے اور آس پاس کی اراضی کو سیراب کرنے کے لیے ہنہ جھیل کا قیام عمل میں لایا گیا۔ہنہ جھیل موسم سرما میں مہاجر پرندوں کی بہترین آماجگاہ رہی۔ سائبیریا سے آنے والے آبی پرندوں جن میں بڑی تعداد میں مرغابیوں کی ہوتی تھی جو موسم سرما میں پہنچتے اور موسم بہار کی آمد تک یہیں رہتے اور افزائش نسل بھی کرتے تھے۔1818 ء ایکڑ رقبے پر پھیلی اس جھیل میں 32 کروڑ 20 لاکھ گیلن پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش موجود ہے اور گہرائی تقریبا 43 فٹ ہے بارشوں اور برف باری کا پانی مختلف گزرگاہوں سے ہوتا ہوا اوڑک روڈ پر واقع براستہ سرپل جھیل تک پہنچتا ہے۔ مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے چند سال سے یہ جھیل مکمل خشک رہی۔ کوہ زرغون سے برف باری اور بارش سمیت اوڑک کے قدرتی چشموں کے پانی کو جھیل تک لانے کے لیے تاج برطانیہ دور میں سرپل تعمیر کیا گیا تھا اور وہاں لوہے کے پانچ دروازوں اور پانچ سرنگوں کی تعمیر کی گئی تاکہ پانی کے زیاں کو روکا جاسکے اور پانی جھیل تک پہنچے جھیل کو بہترین سیاحتی مقام بنانے اور لوگوں کو سستی تفریح اور ماحولیات کی بہتری کے لیے جھیل کا کنٹرول پاک فوج کے حوالے کیا گیا۔اس جھیل میں کشتی رانی کی تربیت دی جاتی ہے اور یہاں کشتی رانی کے کئی مقابلے بھی ہوچکے ہیں۔یہ جھیل درمیان میں سے بہت گہری ہے۔جھیل کے اطراف سے پہاڑوں میں گھری ہوئی ہے صرف شمال مغرب کی جانب ایک درہ ہے جہاں سے کسی زمانے میں جھیل کا زائد پانی نکلتا رہتا تھا برطانوی دور میں اس درے پر ایک عظیم دروازہ تعمیر کیا گیاجس کی چھت پر مکینکل سسٹم نصب تھا۔ دروازے کی تعمیر جھیل کی تہہ سے شروع کرکے پہاڑ کی بلندی تک کی گئی ہے۔اس جھیل کی تعمیر اس وقت کی چھانی کی پانی کی ضرورت کو پورا کرنے کے حوالے سے ایک سٹوریج ٹینک کے طور پر کی گئی جس میں مقامی افراد اور چھانی کے استعمال کے بعد بچ جانے والے اضافی پانی کو سٹور کیا جاتا تھا۔ کیونکہ برطانوی حکومت نے چھانی کے لئے پینے کے واسطے پانی ہنہ ندی سے براہ راست پائپ لائن کے ذریعے چھانی کو مہیا کیا تھا جبکہ مقامی آبادی ندی میں بہنے والے پانی سے اپنی ضرورت پوری کرتی تھی۔بارشیں کم ہونے کی وجہ سے اور اطراف سے بارشوں، چشموں اور کاریزوں کا جو پانی بہہ کر جھیل کی طرف آتا تھا، ان گزر گاہوں میں ہونے والی ٹوٹ پھوٹ کے باعث بارشوں کے موسم میں پورے کا پورا پانی جھیل میں نہیں آتا۔ 
22جولائی 2019ء کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبائی وزراء میر سلیم احمد کھوسہ، حاجی نورمحمد دمڑ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی وترقیات عبدالرحمن بزدار، وزیراعلی کے پرنسپل سیکریٹری نورالامین مینگل اورسیکرٹری سیاحت سمیت دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ،اجلاس میں کوئٹہ کے تین تفریحی اور صحت افزا مقامات ولی تنگی، شعبان اور ہنہ جھیل کو پرکشش سیاحتی مراکز میں تبدیل کرنے کے مجوزہ منصوبوں سے متعلق کمشنر کوئٹہ ڈویژن عثمان علی خان اور منصوبے کے کنسلٹنٹ کی جانب سے بریفنگ دی گئی، اجلاس میں تینوں مقامات کی ترقی کے منصوبوں کے لئے ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام سے اتفاق کرتے ہوئے ڈویلپمنٹ اتھارٹی ایکٹ کا مسودہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی، ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں متعلقہ محکموں کے حکام، علاقے کے معتبرین اور پاک فوج کی نمائندگی سے بھی اتفاق کیا گیا، اتھارٹی ان مقامات کی ماسٹر پلاننگ کرے گی، اجلاس میں ماسڑ پلاننگ میں مقامی آبادی کی شراکت داری، جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ و افزائش کے امور کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی، اجلاس میں اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ سیاحتی مقامات کی ترقی میں نجی شعبہ کو بھی شامل کیا جائے گا اور مقامی سطح پر معاشی سرگرمیوں کے فروغ او ر مقامی افراد کو روزگای کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے گا، اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایاگیا کہ ولی تنگی، ہنہ جھیل اور شعبان کو سیاحتی مراکز میں تبدیل کرتے ہوئے وہاں تفریحی، رہائشی، تجارتی، مواصلاتی اور ماحولیاتی سہولیات فراہم کی جائیں گی جن میں کشتی رانی، سرفنگ، واٹر گلائیڈنگ، تھیم پارک، رہائشی کاٹیجز، ریستوران، سمیت بچوں اور بڑوں کی دلچسپی کی دیگر سہولتیں شامل ہوں گی جبکہ سیکیورٹی کیمروں کی تنصیب سمیت سیکیورٹی کے دیگر اقدامات بھی کئے جائیں گے اور سیاحت کے فروغ کے لئے خیبر پختونخوا کے تجربات سے بھی استفادہ کیا جائے گا۔اس اعادے کا مقصد حکومت بلوچستان کی جانب سے تفریحی مقامات کیلئے رواں مالی سال کے بجٹ میں معقول رقم کااعلان کرکے تفریحی مقامات ہنہ اوڑک اور ہنہ جھیل میں عوام کیلئے مزید سہولیات پیدا کرناہے قصہ کچھ یوں ہے کہ نہ صرف صوبائی بجٹ میں تفریح گاہوں کیلئے فنڈز رکھے گئے ہیں بلکہ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں بھی اس سے زیر بحث لایاگیا تھا کہ تفریح گاہوں کی حالت زار بہتربنانے پر توجہ دی جائے تو نہ صرف عوام کو صحت مند ماحول اور تفریح میسر ہوگی بلکہ اس سے صوبائی حکومت کو ریونیو اکھٹا کرنے میں بھی مدد ملے گی ۔
لاتعداد مقامی اور غیر ملکی سیاح ہنہ جھیل کی قدرتی خوبصورتی اور خوشگوار فضا کی بنا پر شہر کے ہنگاموں سے دور اس پر سکون اور پر فضا مقام پر چند روز قیام کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں، اگر ان سیاحوں کے لیے یہاں ایک بڑا ہوٹل یا چند اقامتی کاٹیج تعمیر کر دیئے جائیں تو ہنہ جھیل کی دلکشی میں بھی اضافہ ہوگا۔ پاکستان کے خوبصورت ترین مقامات میں ایک مقام ہنہ جھیل ہے جہاں پر اکثر لوگ گھومنے کیلئے آتے ہیں اور اپنے غم بھول جاتے ہیںڈھا ئی کلو میٹر پر پھیلی اس جھیل پر1894 میں برطا نو ی دورحکومت میں ایک ڈیم تعمیر کیا گیا تھالوگوں کی تفریح کا ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ کوئٹہ شہر اور اس کے گردونواح کے علاقوں میں زیر زمین پانی کی سطح کو بڑھانے میں بھی اس کا اہم کردار رہا ہے۔


عوام گھر میں ہمارے لئے اور ہم ہسپتال میں آپ کیلئے رہیں گے کے نعرے کے ساتھ ینگ ڈاکٹرز نے عوامی مفاد عامہ مہم کا آغاز کردیا

مطیع اللہ کاکڑ کوئٹہ میں نوول کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی موجودہ صورتحال  میں جہاں طبی عملہ ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل  سٹاف، نرسز کو...